سونے کی اینٹ
ایک وقت کی بات ہے، پہاڑیوں اور گھنے جنگلات کے درمیان ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک عاجز کسان علی رہتا تھا۔ علی اپنی سادگی اور سخاوت کے لئے جانا جاتا تھا حالانکہ اس کے پاس زیادہ وسائل نہیں تھے۔
اس کی زندگی سادہ لیکن خوشگوار تھی، اس کے خاندان، اس کی چھوٹی سی زمین، اور چند جانوروں کے گرد گھومتی تھی۔ایک دن، جب علی اپنے کھیت میں ہل چلا رہا تھا، تو اس کا ہل مٹی کے نیچے کسی سخت چیز سے ٹکرا گیا۔
متجسس ہو کر، اس نے اس چیز کے ارد گرد کھودنا شروع کیا اور حیران رہ گیا جب اس نے زمین میں گہری دفن سونے کی ایک اینٹ پائی۔ اینٹ بھاری تھی اور دھوپ میں چمک رہی تھی۔
علی نے اپنی زندگی میں اتنا سونا کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خوشی سے مغلوب ہو کر، اس نے اینٹ گھر لے جا کر اپنے خاندان کو دکھائی۔“یہ دیکھو!” اس نے باورچی خانے کی میز پر اینٹ رکھتے ہوئے کہا۔ اس کی بیوی فاطمہ اور ان کے دو بچے حیرت سے اینٹ کی طرف دیکھنے لگے۔
“یہ حیرت انگیز ہے,” فاطمہ نے کہا، اینٹ کی ہموار، ٹھنڈی سطح کو چھوتے ہوئے۔ “یہ ہماری زندگی بدل سکتی ہے۔”گاؤں میں جلد ہی سونے کی اینٹ کی خبر پھیل گئی۔
پڑوسی اسے دیکھنے آئے اور ہر ایک نے علی کو مشورہ دیا کہ اسے اتنی قیمتی چیز کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔ کچھ نے مشورہ دیا کہ وہ اسے بیچ کر شہر چلا جائے، جبکہ دوسروں نے اسے مزید زمین اور مویشی خریدنے کی تجویز دی۔
بہت سے مشورے سننے کے باوجود، علی کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے۔ اس نے گاؤں کے بزرگ، حکیم ہارون، کے پاس جا کر رہنمائی لینے کا فیصلہ کیا۔ہارون نے علی کی کہانی غور سے سنی اور سونے کی اینٹ کا معائنہ کیا۔
“علی,” انہوں نے سوچتے ہوئے کہا، “یہ اینٹ واقعی قیمتی ہے، لیکن اس کی اصل قیمت اس میں نہیں کہ یہ سونا ہے بلکہ اس میں ہے کہ تم اسے کیسے استعمال کرتے ہو۔ دولت سکون لا سکتی ہے، لیکن یہ لالچ اور اختلاف بھی لا سکتی ہے۔ اس تحفے کا عقلمندی سے استعمال کرو۔”
ہارون کے مشورے کو دل سے لگاتے ہوئے، علی نے گہری سوچ بچار کی۔ اس نے محسوس کیا کہ سونے کی اینٹ صرف ذاتی فائدے کے لئے نہیں بلکہ پورے گاؤں کی بہتری کے لئے ایک موقع ہے۔ اس نے ایک اجلاس بلایا اور اپنے خیالات گاؤں والوں کے ساتھ شیئر کیے۔
“ہمیں ایک نایاب تحفہ ملا ہے,” علی نے شروع کیا۔ “آئیے اسے اپنے لئے رکھنے کی بجائے سب کے فائدے کے لئے استعمال کریں۔ ہم اپنے بچوں کے لئے ایک اسکول بنا سکتے ہیں، صاف پانی کے لئے ایک کنواں کھود سکتے ہیں، اور اپنی زرعی اوزار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اس طرح، سونے کی اینٹ ہم سب کو خوشحالی دے گی، نہ کہ صرف ایک خاندان کو۔”گاؤں والوں نے دل سے اتفاق کیا، علی کی سخاوت اور وژن سے متاثر ہو کر۔ انہوں نے مل کر سونے کی اینٹ کو بیچ دیا اور پیسوں سے اسکول بنایا، نیا کنواں کھودا، اور بہتر زرعی اوزار خریدے۔
گاؤں خوشحال ہو گیا اور سب کی زندگی بہتر ہو گئی۔علی کے فیصلے نے اسے اپنے ساتھی گاؤں والوں سے بے پناہ احترام اور تشکر دلوایا۔ اس کا خاندان آرام سے رہتا تھا، سونے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس مضبوط، مددگار کمیونٹی کی وجہ سے جو انہوں نے تعمیر کرنے میں مدد کی تھی۔
سال گزرتے گئے اور علی کا گاؤں سخاوت اور اتحاد کے لئے مشہور ہو گیا۔ سونے کی اینٹ کی کہانی بار بار سنائی جاتی تھی، نہ صرف دولت کی اچانک دستیابی کی کہانی کے طور پر بلکہ بانٹنے اور کمیونٹی کی روح کی اصل قیمت کے سبق کے طور پر۔
اور یوں، سونے کی اینٹ، جو کبھی دفن اور بھولی ہوئی تھی، نے بہت سوں کو روشنی اور خوشحالی دی، اور سخاوت اور اجتماعی بھلائی کی علامت بن گئی۔