Mullah Nasiruddin Funny Stories Part 3

Spread the love

ملا نصردین اور بادشاہ کی دعوت

ایک دن، ملا نصردین کو بادشاہ کی طرف سے ایک شاندار دعوت میں مدعو کیا گیا۔ ملا نصردین، جو اپنی سادہ اور معمولی زندگی کے لئے مشہور تھے، پرانے، پرانے کپڑوں میں محل پہنچے۔

گیٹ پر موجود محافظوں نے ان کی حالت دیکھ کر انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ ملا نصردین واپس گھر گئے، اپنے بہترین لباس پہنے اور محل واپس آگئے۔اس بار، محافظوں نے انہیں بڑے احترام کے ساتھ خوش آمدید کہا اور انہیں کھانے کے ہال میں لے گئے۔

جب ضیافت شروع ہوئی، ملا نصردین نے اپنی پلیٹ سے کھانا اٹھا کر اپنے کوٹ کی جیب میں ڈالنا شروع کر دیا اور کہنے لگے، “کھاؤ، میرے کوٹ، کھاؤ!”

بادشاہ نے ملا نصردین کی عجیب حرکت دیکھ کر پوچھا، “نصردین، تم اپنے کوٹ کو کیوں کھلا رہے ہو؟”

ملا نصردین نے جواب دیا، “حضور، یہ میں نہیں بلکہ میرا کوٹ ہے جو اس ضیافت میں مدعو کیا گیا ہے۔ جب میں اپنے پرانے کپڑوں میں آیا تھا، تو آپ کے محافظوں نے مجھے اندر نہیں جانے دیا۔

صرف اس عمدہ کوٹ کی وجہ سے میں یہاں ہوں۔ لہذا، یہ کھانے کا حقدار ہے جیسے کہ میں ہوں۔”

بادشاہ نے زور زور سے ہنسنا شروع کیا اور ملا نصردین سے معذرت کی، اور وعدہ کیا کہ وہ اپنے تمام مہمانوں کو یکساں احترام سے نوازے گا، چاہے ان کی حالت کچھ بھی ہو۔


ملا نصردین اور سوپ کی خوشبو

ایک دن، ملا نصردین بہت بھوکے تھے لیکن ان کے پاس کھانے کے لئے پیسے نہیں تھے۔ جب وہ بازار میں چلے، تو انہیں ایک ریسٹورنٹ نظر آیا۔ سوپ کی مزیدار خوشبو باہر آ رہی تھی، جس سے ان کا پیٹ اور بھی زور سے گڑگڑانے لگا۔

Also Read  Mati Ke Chat - UrduQissa.com

نصردین ریسٹورنٹ کے باہر کھڑے ہو کر خوشبو کا لطف اٹھانے لگے۔ریسٹورنٹ کے مالک نے ملا نصردین کو دیکھا اور انہیں پہچان کر، مذاق کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ باہر آیا اور خوشبو کی قیمت طلب کی۔

ملا نصردین، ہمیشہ کی طرح، فوری طور پر ادائیگی پر راضی ہو گئے۔

نصردین نے اپنی جیب سے کچھ سکے نکالے اور انہیں زور زور سے بجانے لگے۔ ریسٹورنٹ کے مالک نے حیرانی سے پوچھا، “تم کیا کر رہے ہو؟”

ملا نصردین نے جواب دیا، “میں تمہیں تمہارے سوپ کی خوشبو کی قیمت اپنی رقم کی آواز سے ادا کر رہا ہوں۔”

دیکھنے والے ہنس پڑے اور ریسٹورنٹ کا مالک، جو سمجھ گیا کہ اسے چکمہ دیا گیا ہے، نے ملا نصردین کو جانے دیا۔


ملا نصردین اور گدھے کا سایہ

ایک گرم موسم گرما کے دن، ملا نصردین نے اپنے گدھے کو ایک مسافر کو تھوڑی سی فیس پر کرائے پر دے دیا۔ مسافر نے اتفاق کیا اور گدھے کے ساتھ روانہ ہو گیا۔ کچھ دیر بعد، مسافر نے آرام کرنے کے لیے روکا اور گدھے کے سائے میں بیٹھ گیا۔

نصردین نے یہ دیکھا اور فوراً اضافی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ مسافر، حیران ہو کر، پوچھا، “مجھے زیادہ کیوں ادا کرنا چاہئے؟”

نصردین نے جواب دیا، “تم نے میرے گدھے کو کرائے پر لیا، لیکن تم اس کا سایہ بھی استعمال کر رہے ہو۔ سایہ اصل قیمت میں شامل نہیں تھا۔”

مسافر، نصردین کی ہوشیاری سے تنگ آکر، اضافی ادائیگی کرنے پر مجبور ہوگیا۔ نصردین اور گدھے کے سائے کی کہانی جلد ہی قصبے میں پھیل گئی اور سب نے خوب ہنسی مذاق کیا کہ نصردین نے کس طرح سائے سے بھی پیسے کمانے کا طریقہ ڈھونڈ لیا۔

Also Read  Aiena - UrduQissa.com

ملا نصردین اور گمشدہ انگوٹھی

ایک بار، ایک دولت مند تاجر نے اپنی قیمتی انگوٹھی کھو دی اور اسے ڈھونڈنے کے لئے بے چین ہو گیا۔ اس نے اعلان کیا کہ جو کوئی بھی اسے ڈھونڈ کر واپس کرے گا، اسے انعام دیا جائے گا۔ یہ سن کر ملا نصردین نے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔

نصردین تاجر کے پاس گئے اور پوچھا، “تم نے اپنی انگوٹھی آخری بار کہاں دیکھی تھی؟”

تاجر نے جواب دیا، “مجھے یاد ہے کہ میں نے اسے اپنی انگلی میں دیکھا تھا جب میں لاؤنج میں تھا۔”

نصردین نے کچھ دیر سوچا اور پھر تاجر کے صحن میں انگوٹھی ڈھونڈنا شروع کر دی۔

تاجر نے حیران ہو کر پوچھا، “اگر تم نے اسے لاؤنج میں آخری بار دیکھا تھا تو یہاں کیوں تلاش کر رہے ہو؟”

نصردین نے جواب دیا، “کیونکہ یہاں روشنی زیادہ ہے۔”

تاجر ہنسا اور سمجھ گیا کہ کبھی کبھار ہمیں جو حل چاہیے ہوتا ہے وہ ہمیشہ سب سے واضح جگہ پر نہیں ہوتا۔ اگرچہ نصردین کا طریقہ احمقانہ لگا، لیکن اس نے تاجر کی پریشان کن صورتحال میں کچھ بہت ضروری مزاح کا اضافہ کیا۔


ملا نصردین اور کھوئی ہوئی چابی

ایک شام، ملا نصردین ایک سٹریٹ لائٹ کے نیچے کچھ تلاش کر رہے تھے۔ ان کے دوست نے گزر کر پوچھا، “نصردین، تم کیا ڈھونڈ رہے ہو؟”

“میں نے اپنی چابی کھو دی ہے،” نصردین نے جواب دیا۔

دوست نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی مدد کرے اور سٹریٹ لائٹ کے نیچے تلاش کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد، دوست نے پوچھا، “کیا تمہیں یقین ہے کہ تم نے اسے یہاں کھویا تھا؟”

Also Read  Saraab - UrduQissa.com

نصردین نے جواب دیا، “نہیں، میں نے اسے اپنے گھر میں کھویا تھا۔”

دوست، حیران ہو کر، پوچھا، “تو پھر تم یہاں کیوں تلاش کر رہے ہو؟”

نصردین نے جواب دیا، “کیونکہ یہاں زیادہ روشنی ہے۔”

دوست نصردین کی منطق پر ہنسنے لگا، اور سمجھا کہ کبھی کبھی لوگ آسان جگہوں پر جواب ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں بجائے اس کے جہاں انہوں نے حقیقت میں کچھ کھویا ہو۔

یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صحیح جگہوں پر حل تلاش کریں، چاہے اس کے لیے زیادہ محنت درکار ہو۔

یہ ہیں ملا نصردین کی کچھ دلچسپ کہانیاں، جو ان کی ہوشیاری اور روزمرہ کی زندگی میں مزاح ڈھونڈنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کی کہانیاں اپنی عقل مندی اور دانشمندی کے ذریعے تفریح ​​فراہم کرتی ہیں اور قیمتی اسباق سکھاتی ہیں۔


Spread the love

Leave a Comment