بہادر طوطا
ایک دن ایک گاؤں میں ایک بہادر طوطا رہتا تھا۔ یہ طوطا بہت ہی خوبصورت اور ہوشیار تھا، اور اس کے پاس ایک خوبصورت سبز رنگ کا پنجرہ بھی تھا۔ یہ پنجرہ اس کا گھر ہوتا اور اس کے لیے ایک محفوظ جگہ بھی۔
ایک دن، اس گاؤں میں اچانک ایک شیر آیا۔ یہ شیر بڑا خطرناک اور بہت زبردست تھا۔ لوگ دہشت زدہ ہو گئے اور گاؤں کے لوگ بھاگنے لگے۔ شیر نے کہا، “میں اس گاؤں کا بادشاہ ہوں، مجھے کوئی بھی شریکِ حکومت چاہئے۔”
سب لوگ ڈر گئے، لیکن بہادر طوطا نہیں ڈرا اور شیر کے پاس گیا۔ طوطا نے شیر سے کہا، “آپ کو بھیڑیے کی چاہیے؟”
شیر حیران ہوا اور پوچھا، “تم مجھے کیوں بھیڑیے دینا چاہتے ہو؟”
طوطا نے جواب دیا، “میں بھیڑیے کی زبان بول سکتا ہوں اور آپ کے لیے لوگوں کو ہدایت بھی دے سکتا ہوں۔”
شیر نے سوچا اور مان لیا۔ اس کے بعد، بہادر طوطا نے شیر کی خدمت میں کام شروع کیا۔ وہ شیر کے ہمراہ گاؤں کے ہر کونے میں گیا اور لوگوں کو بتایا کہ شیر کی حکومت میں آنے سے بہتر ہے کیونکہ وہ قوت و طاقت کا نمائندہ ہے۔
شیر کی حکومت میں بہادر طوطا کی مدد سے قدرتی منافع کا نظام قائم ہوا۔ طوطا نے ہر شاندار اور نہایت مختصر خطبہ دیے، جو لوگوں کے دلوں میں شیر کے خلاف خوف اور احترام پیدا کرتے تھے۔
ایک دن، ایک بڑی ہیلی کا گلہ ہوا اور وہ گاؤں آئی۔ شیر نے دیکھا کہ وہ گاؤں میں دخل دے رہی ہے، لیکن جب اس نے بہادر طوطا کو دیکھا، تو وہ پریشان ہو گیا۔
شیر نے بہادر طوطا سے پوچھا، “تمہاری مدد کرنے کے لیے کوئی انتہائی خوشگوار طریقہ ہے؟”
طوطا نے معنی پر گمان کیا اور جواب دیا، “ہاں، میں ان کو چھوٹی سی نصیحت دے سکتا ہوں۔”
شیر نے مان لیا اور بہادر طوطا نے ہیلی کو اپنی زبان میں بتایا کہ گاؤں میں رہنے والے لوگ کیسے آئے اور گاؤں کی اچھائی کے لیے کام کریں۔
ہیلی نے گاؤں میں رہنے والوں کی مدد کی اور شیر بھی خوش ہوا۔ اس کے بعد، شیر نے طوطا کو اپنے ساتھ اپنے گھر میں رکھ لیا اور طوطا کی مدد سے ایک نیا زندگی آرمید کی۔
اس داستان سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حقیقت میں کوئی بھی چیز بہادری اور دلیری سے ممکن ہے، چاہے وہ کتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو۔